امریکہ کے معاون وزیر خارجہ ٹام مالنوسکی نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ ویتنام کو اسلحے کی فروخت پر سے حال میں اٹھائی جانے والی پابندی "ایک علامتی اقدام" ہے۔
گزشتہ ماہ ہی وائٹ ہاؤس نے پچاس سال سے زائد عرصے سے عائد یہ پابندی ہٹانے کا تاریخی فیصلہ کیا تھا۔ لیکن مالنوسکی کا کہنا تھا کہ ہتھیاروں کی ہر خریداری اس ملک کی طرف سے انسانی حقوق کے ضمن میں بہتری سے وابستہ ہوگی۔
right;">امریکی صدر براک اوباما نے 2014ء میں ویتنام پر سے بعض پابندیاں ہٹائی تھیں لیکن انھیں اس پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین ایڈ رؤس نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ اوباما انتظامیہ اب ویتنام پر دباؤ ڈالنے کی سہولت کھو بیٹھی ہے۔
تاہم مالنوسکی کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں صدر کا اعلان سے امریکہ کو حاصل سہولت میں کسی بھی طرح کوئی کمی آئی ہے۔